آپ نے یہ کہاوت تو ضرور سنی ہوگی "وہ دن گئے جب خلیل میاں فاختہ اڑایا کرتے تھے" کہاوتیں حقیقت کی آئینہ دار ہوتی ہیں اور یہ کہاوت بھی ایک تاریخی حقیقت کی عکاسی کرتی ہے۔ خلیل میاں کسی افسانوی کردار کا نہیں بلکہ ایک زندہ شخصیت کا نام تھا جس نے بڑے عیش و تنعم کی زندگی گزاری اور جسے فاختہ اڑانے کا بڑا شوق تھا۔ اُن کا یہ شوق کسی شخص کے یا قوم کے اچھے دن گزر جانے کے لئے ایک مثل بن گیا۔
آج معروف ادبی اور تاریخی قصبہ ردولی آنے کا اتفاق ہوا تو سوچا کچھ تاریخی مقامات کی زیارت کر لی جائے، باتوں باتوں میں خلیل میاں کی مسجد کا پتہ چلا اور لوگوں نے سینھ بسینه چلی آرہی روایات کے حوالے سے بتایا کی یہ مسجد اُنہیں خلیل میاں کی بنائی ہوئی ہے جن کے بارے میں یہ مثل مشہور ہے، وہ اس خطے کے نامی زمیندار تھے اور اپنی عیش کوشی کے لیے جانے جاتی تھے، اور انکے فاختہ اڑانے کے قصے بہت مشہور تھے۔
یہ شہر اردو ادب کا گہوارہ رہا ہے، اردو ادب کی بہت سی معروف شخصیات نے یہیں جنم لیا ہے، اردو کے معروف ادیب و نقّاد شارب ردولوی کو کون نہیں جانتا، سر سید ڈے پر پوری دنیا میں گونجنے والے علی گڑھ کے ترانے کے خالق معروف شاعر اسرار الحق مجاز کا تعلق یہیں سے تھا، اسی طرح جامعہ ملیہ اسلامیہ کا ترانہ لکھنے والے محمد خلیق صدیقی کا تعلق بھی اسی قصبے سے تھا، بہر حال یہاں کی ادبی شخصيات کا تذکرہ پھر کسی وقت، ابھی تو صرف اتنا کہنا تھا کہ جس شہر نے اردو ادب کو اتنی گراں قدر شخصیات دیں ہوں وہاں کی ایک کہاوت کا زبان زد خاص و عام ہونا کچھ بعید از قیاس نہیں۔
خلیل میاں کی یہ مسجد آج بھی سطح زمین سے تقریباً ۱۵ فیٹ کی اونچائی پر واقع ہے ایسا لگتا ہے جیسے کسی ٹیلے پر بنائی گئی ہو مگر امام مسجد کے بقول تھوڑی دور پر واقع تالاب کی مٹی سے اس مسجد کی سطح تیار کی گئی تھی۔ یہ مسجد تقریباً ۔۔۔چوڑی اور ۔۔۔لمبی ہے، خلیل میاں نے مشرق کی طرف مسجد سے لگی ہوئی ایک سراے بھی تعمیر کرائی تھی جسکی عمارت اب ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکی ہے، اور کچھ جگہوں پر لوگوں نے انکروچ منٹ بھی کر رکھا ہے۔ مسجد کے داہنی جانب بالکل مسجد سے لگا ہوا خلیل میاں کا مقبرہ ہے جس میں وہ اپنے بعض اہل خانہ کے ساتھ ابدی نیند کی آغوش میں ہیں۔
یہ مسجد کچھ ڈیڑھ سو سال سے زیادہ پرانی ہے، آج اس تاریخی مسجد میں فجر کی نماز پڑھنے کا شرف حاصل ہوا، نماز کے معا بعد سیلفی لی جو آپکے لئے حاضر ہے۔ آپ اسکی تصاویر دیکھیے اور اسکے فن تعمیر کی داد دیجئے۔