غزل
بے وجہ کوئی ذکر محبت نہیں کرتا
بے وجہ کوئی ذکر محبت نہیں کرتا
دل چوٹ نہ کھائے تو عداوت نہیں کرتا
بس دل کی لگی ہے مجھے اس شوخ ادا سے
چاہا ہے اسے میں نے عبادت نہیں کرتا
آنکھوں سے بتا دیتا ہوں میں اپنی محبت
الفت کو کبھی رقم عبارت نہیں کرتا
بے پردگی کیا کم ہے کہ انداز خرام اور
ظالم دل آدم کی رعایت نہیں کرتا
افشا نہ کیا راز محبت کبھی میں نے
اس واسطے محفل میں ندامت نہیں کرتا
بروقت ملا لیتا ہوں آنکھیں تو میں ان سے
لیکن میں تکلم کی جسارت نہیں کرتا
اصرار سے میرے نہیں اس پر ہے اثر کچھ
اک پل بھی کبھی میری رفاقت نہیں کرتا
غیروں پہ کرم ہوتے ہیں دن رات ہی اسکے
پر مجھ پہ کبھی نظر عنایت نہیں کرتا
مرے دل کے تمنائیں تو سب خاک ہوئی ہیں
میں ان سے تغافل کی شکایت نہیں کرتا
محسنؔ مرا انداز تکلم بھی عجب ہے
دشمن بھی مرا مجھ سے رقابت نہیں کرتا
مکمل تحریر ➮ http://mazameen.com/?p=30245
No comments:
Post a Comment