آخرش تم کو مل گئی منزل
رتجگوں کا صلہ سمجھتے ہیں
وصل کے دن تمہیں مبارک ہوں
عشق میں گر کے ہی سنبھلتے ہیں
کیا حسیں اتنا ہے قریب سے وہ
جتنا ہم دور سے سمجھتے ہیں
اس سے کہنا کہ اس سے ملنے کو
ہم یہاں پر بہت تر ستے ہیں
اس کے ذکر جمال سے سارے
حسن والے یہاں لرزتے ہیں
کیا تمہارے یہاں زمیں کی طرح
پیڑ پودے بھی کچھ پنپتے ہیں
کیا ہوا خنک ہے یہاں کی طرح
کیا وہاں بھی سبو لڑھکتے ہیں
کیا وہاں بھی ہے بادلوں کا سماں
کیا وہاں بھی وہ یوں برستے ہیں
چندریاں حسن کی جناب میں ہیں
نازکی حسن کی سمجھتے ہیں
کتنے نخرے اٹھانے پڑتے ہیں
کچھ گلے شکوے کو سمجھتے ہیں
No comments:
Post a Comment