Friday, April 10, 2020

دور جدید کے اچھوت کی تلاش



از محسن عتیق خان
مدير سہ ماہی عربی میگزین "اقلام الہند"

ہندوستانی مسلمان ایک ایسی قوم کے ساتھ رہ رہا ہے جو کمزوروں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کرنے حتیٰ کہ انھیں اچھوت بنا کر انسان کے مرتبے سے خارج کرنے کے لئے تاریخ میں جانی جاتی ہے، وہ اپنے سے کمزور قوموں کو اس حالت میں پھونچا دیتی ہے جہاں انکی حیثیت جانوروں سے بھی بد تر ہو جاتی ہے- پچہلے  سالوں سے یہ قوم اپنے عروج کے نشے میں چور ہوکر ایک اور ایسی قوم کی تلاش میں ہے جسے دور جدید میں اچھوت بنایا جا سکے اور انکی یہ کوشش پچھلے کچھ دنوں میں اور بھی زیادہ نمایاں ہوکر سامنے آیی ہے- 

ہندوستانی سیاست سے تقریبا پوری طرح سے مسلمانوں کو بے دخل کرنے کی کامیاب کوشس کے بعد پچھلے کی سالوں سے معاشی اور سماجی بائی کاٹ کی کوششیں جاری ہیں، جسکے ہزاوں شواہد ہمارے سامنے ہیں، اور اس تابوت میں آخری کیل انھیں قانونی طور پر بے گھر و بار کرکے ٹھوکنی تھی لیکن بد قسمتی سے ایک عالمی وبا نے آدبوچا البتہ فطری مزاج زیادہ دنوں تک صبر نہ کرسکا اور کورونہ جیسی عالمی وبا میں بھی وہ مسلمانوں کو نشانہ بنانے سے نہیں چوکے بلکہ اس وبا کے پھیلانے کا ٹھیکرا انہیں کے سر پھوڑ دیا اور مختلف ذرعے ابلاغ کے ذرے عوام الناس کو یہ باور کرانے کی کوشش کی گی کی یہ لوگ دانشتہ طور پر اور سازش کے تحت اس بیماری کو پھیلانے کے در پے ہیں، جس کے نتیجے میں بہت سے علاقوں میں انکے داخلے پر پابندی لگا دی گئی حتیٰ کی سبزی خریدنے سے پہلے لوگ سبزی فروشوں کے کارڈ چیک کرنے لگے کہ کہیں بیچنے والا مسلمان تو نہیں جو کورونہ پھیلانے آیا ہو، اور اس سلسلے میں تشدّد کے کئی واقعے سامنے آے جسمیں اب تک ایک دو موتیں بھی ہو چکی ہیں-

اب مسلمانوں کے سامنے سوال یہ ہے کہ کیا وہ دور جدید کے اچھوت بننے کے لئے تیار ہیں، کیا وہ اپنے انسانی مرتبے سے اترنے کے لئے تیار ہیں، کیا ابھی بھی وہ اپنے فیملی سے اوپر اٹھ کر آنے والے چیلنجز کے بارے میں  ایک قوم کے طور پر سوچنے کے لئے تیار ہیں- اگر انھیں دور جدید کا اچھوت نہیں بننا ہے تو انھیں ایک مضبوط پہاڑ کی طرح ثابت قدم ہونا پڑیگا اور ایک بہادر قوم بن کر ابھرنا ہوگا تاکہ وہ اچھوت بنانے کی کوششوں کو ناکام کر سکیں، اور یہ لڑائی انھیں خود لڑنی ہوگی-

No comments:

مولانا مقبول احمد سالک صاحب سے چند ملاقاتیں اور باتیں

  مولانا مقبول احمد سالک صاحب سے چند ملاقاتیں اور باتیں تقریباً دو ہفتے قبل 12 ستمبر کو مولانا کی علالت کی خبر شوشل میڈیا کے ذریعے موصول ہوئ...